Skip to content
Home » Knowledge » INHERITANCE OF PROPERTY AFTER SOMEONE’S DEATH

INHERITANCE OF PROPERTY AFTER SOMEONE’S DEATH

There are various procedures to get the property transferred on legal heirs name after the death of property owner. The Procedure given in Urdu below to be adopted for Rural areas. For Urban areas, each society has its own procedure laid out on its website. Like CDA, DHA, Bahria have given the procedure on their websites.

Important Note

Before proceeding to initiate any process of transfer of property to legal heirs please first check the authority of the property allotment certificate. Go to that housing authority office and ask for the exact requirements of documents and from where to get those documents.

iStockPhoto

If the immovable property is located in the registered housing schemes i.e. Bahria or DHA then they have their own land record kept in their head office. Bring allotment letter, FRC(Family Registration Certificate from NADRA), and attested copy of legal heir certificate. They will transfer that property in a couple of days and will issue you a new allotment letter.

However, if the deceased property is located in the city areas whose record is not computerized then you need to visit the concerned Patwar circle and give him an attested copy. he will initiate a procedure that involves an application to tehsildar and then a recording of statements.

Those areas whose land record is computerized they can visit concerned Arazi record Center. Get a token wait for their turn. Give them an attested copy of the legal heirship certificate and record statements before ADLR.

Inheritance of property in Pakistan involves the automatic devolution of property rights to the legal heirs at the time of the owner’s death. So, let’s take a look at the key highlights of inheritance law governing the phenomena of change of ownership of properties in Pakistan.

In the light of the Transfer of Property Act and Islamic law, irrespective of secs, there is no concept of ‘Will’ as a result of which, all shares are distributed to legal heirs during the process of succession.

The distribution of shares depends on the closeness of devisee to the deceased person. For example, blood relations usually have the closest ties. It might not be possible for us to summarize on all of the scenarios regarding the distribution of shares here as this phenomenon has many angles and aspects varying from case to case.

Any property can be donated by the owner during their lifetime. They are free to give it to someone as a gift or charity to an individual, welfare trust, or humanitarian organization. Once the property is donated, no one will have the right to challenge such a decision even after the death of the donor.

Inheritance Certificate

The process of transfer of property in Pakistan after someone’s death is incomplete without an inheritance certificate, locally known as the wirasatnama. Once the legal heirs have been issued with inheritance certificates, only then, they will be allowed to transfer immovable property to their name.

 

 

What is Inheritance Certificate?

The inheritance certificate, or wirasatnama, is a certified and registered document issued by the civil court. It is one of the most crucial requisitions in the event of an individual’s death in order to transfer the rights of the properties under their ownership to someone else.

It is also a mandatory requirement of legal authorities as well as housing schemes to check if the legal heirs have an inheritance certificate or not to further continue with the process of contracts and legal agreements.

How can you Acquire an Inheritance Certificate?

The inheritance certificate is not only important for property transfer in Pakistan in someone else’s name, but it also plays a key role in establishing and safeguarding the heir’s property rights according to the Transfer of Property Act. To acquire a wirasatnama, there are certain documents that are required to be submitted to the civil court.

Let’s take a look at the list of those documents:

  • Deceased Person’s Death certificate
  • CNIC of the Deceased
  • CNICs of the Heirs
  • Public Advertisement and Issued Legal Notices
  • Statement of Heir(s)
  • One independent Witness
  • Mutation/Registry of Immovable Property

The process of acquiring the inheritance certificate involves a few simple steps. First of all, you need to take help from a professional lawyer who will prepare a written plaint mentioning every important detail about legal heir and the immovable property left behind by the deceased.

Around four hearing sessions are carried out in the civil court based on recording of evidence, statements and arguments of the heirs. These court sessions are mandatory for the complete satisfaction of the civil court only after which the inheritance certificate is issued to the legal heir.

*Note: After the issuance of the Wirasatnama, the heirs can also apply to get an original copy of the court’s official order. 

 

 

 

وراثتی انتقال کروانے کا طریقہ ۔

فوت ہونے والے یعنی متوفی کے وارثان میں سے کوئی بندہ متوفی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ یونین کونسل سے بنوائے گا۔

۔نادرا سے ایف آر سی سرٹیفکیٹ جاری کروانا ہو گا.

۔دو عدد بیان حلفی ایک وارثان میں کسی کا اور ایک متعلقہ گاؤں کے نمبردار کا بیان حلفی میں تمام زندہ وارثان کو ظاہر کرنا ہو گا.

۔خبریں / جنگ / ایکپسریس اخباروں میں ڈے کسی ایک میں اشتہار دینا ہو گا.

۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ،ایف آر سی سرٹیفکیٹ ،بیان حلفی، اخبار اشتہار لے کر متعلقہ پٹواری کے پاس جانا ہو گا پٹواری آپ کے ایف آر سی سرٹیفکیٹ اور دیگر کاغذات کے مطابق شجرہ تیار کر دے گا۔

۔شجرہ تیار ہونے کے بعد جناب تحصیلدار کی عدالت میں پیش ہونا ہو گا جس میں تحصیلدار کے سامنے کم از کم وارثان میں سے ایک بندے کا حاضر ہونا ضروری ہے ساتھ نمبردار اور ایک پتی دار یعنی گواہ اس بات کی تصدیق کرے گا کہ یہ شجرہ بلکل ٹھیک ہے۔
شجرہ کی تصدیق کے بعد تحصیلدار صاحب فیصلہ لکھے گا جس میں شرعی حصص کے مطابق تمام وارثان کو شرعی حصہ دے گا اور اپنے دستخط کر دے گا.

۔ پٹواری شجرہ کے مطابق انتقال درج کر دے گا اور تحصیلدار صاحب کے نکالے ہوے حصص کے مطابق رقبہ تقسیم کر دے گا اور تحصیلدار اس انتقال کو منظور کر دے گا.

مکمل قانون وراثت اردو میں
(جائیداد کی تقسیم)

 جائیداد حقداروں میں متوفی پر واجب الادا قرض دینے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد تقسیم ہوگی.

اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے، جن لوگوں سے اس نے وعدے کیۓ ہیں ان وعدوں کو پورا کرے اور تقسیم کے وقت جو رشتےدار، یتیم اور مسکین حاضر ہوں ان کو بھی کچھ دے.
اگر صاحب جائیداد فوت ہوگیا اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور نہ ہی جائیداد تقسیم کی تو متوفی پر واجب الادا قرض دینے کے بعد جائیداد صرف حقداروں میں ہی تقسیم ہوگی.
.

جائیداد کی تقسیم میں جائز حقدار:

 صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت انکی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اولاد، والدین، بیوی، اور شوہر ہوتے ہیں.

(٢): اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی.

 اگر صاحب جائیداد کلالہ ہو اور اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جاۓ گا اور باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا، نانی، دادا، دادی، خالہ، ماموں، پھوپھی، چچا، تایا یا انکی اولاد کو ملے گا.
.

: شوہر کی جائیداد میں بیوی یا بیویوں کا حصہ:

: شوہر کی جائیداد میں بیوی کا حصہ آٹھواں (1/8) یا چوتھائی (1/4) ہے.

: اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہوجاۓ گا.

 اگر شوہر کے اولاد ہے تو جائیداد کا آٹھواں (1/8) حصہ بیوی کا ہے، چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور باقی بچوں کا ہے.

 اگر شوہر کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، بیوی کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے.

 اگر شوہر کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں (1/8) حصہ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

: اگر شوہر کے اولاد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی (1/4) ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی.

: اگر کوئی بیوی شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاتی ہے تو اسکا حصہ نہیں نکلے گا.
: اگر بیوہ نے شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے دوسری شادی کرلی تو اسکو حصہ نہیں ملے گا.
: اور اگر بیوہ نے حصہ لینے کے بعد شادی کی تو اس سے حصہ واپس نہیں لیا جاۓ گا.
.

: بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ:

: بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف (1/2) یا چوتھائی (1/4) ہے.

: اگر بیوی کے اولاد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور نصف (1/2) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے.

 اگر بیوی کے اولاد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے، اور چھٹا (1/6) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے اور باقی بچوں کا ہے.

 اگر بیوی کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، شوہر کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے.

 اگر بیوی کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

: اگر شوہر، بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جاۓ تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے گا.

 اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی (1/4) ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا.

اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا.
.

 باپ کی جائیداد میں اولاد کا حصہ:

 باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے.

باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا، دادی کا چھٹا (1/6) حصہ، اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں (1/8) حصہ نکالنے کے بعد جائیداد اولاد میں تقسیم ہوگی.

 اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، آٹھ واں (1/8) حصہ بیوہ ماں کا ہوگا اور چھٹا (1/6) حصہ باپ کے والدین کوملے گا.

 اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے، آٹھواں (1/8) حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹا (1/6) حصہ باپ کے والدین کیلئے ہے.

 اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا دادی جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جاۓ گا.

 اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوگیا اور اسکی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل طریقہ سے نکالا جاۓ گا.

 اگر کوئی بہن باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاۓ اور اسکا شوہر اور بچے ہوں تو شوہر اور بچوں کو حصہ ملے گا. لیکن اگر بچے نہیں ہیں تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا.
.

 ماں کی جائیداد میں اولاد کا حصہ:

ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے.

 جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اولاد میں تقسیم ہوگی.

 اور اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، باپ کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے.

 اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، باپ کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

 اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جاۓ گا.

اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکالا جاۓ گا ماں کی پوری جائیداد اسکے بچوں میں تقسیم ہوگی.

 اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اولاد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے.
.
بیٹے کی جائیداد میں والدین کا حصہ:

 اگر بیٹے کے اولاد ہو تو والدین کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

 اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا (1/6) حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا (1/6) حصہ باپ کو ملے گا اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا (1/6) حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا.

اگر بیٹے کے اولاد نہیں ہے لیکن بیوہ ہے اور بیوہ نے شوہر کی جائیداد کے تقسیم ہونے تک شادی نہیں کی تو اس کو جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ملے گا اور باقی جائیداد بیٹے کے والدین کی ہوگی.

 اگر بیٹے کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

 اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٦): اگر بیٹا رنڈوا ہے اور اسکے کوئی اولاد بھی نہیں ہے تو اسکی جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں کیلئے جائیداد کا ایک تہائی (1/3) حصہ ہے

اور دو تہائی (2/3) حصہ باپ کا ہے اور اگر بیٹے کے بہن بھائی بھی ہوں تو اسکی ماں کیلئے چھٹا (1/6) حصہ ہے اور باقی باپ کا ہے.
.
بیٹی کی جائیداد میں والدین کا حصہ:

اگر بیٹی کے اولاد ہے تو والدین کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا (1/6) حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا (1/6) حصہ باپ کو ملے گا

اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا (1/6) حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا.

اگر بیٹی کے اولاد نہیں ہے لیکن شوہر ہے تو شوہر کو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ملے گا اور نصف (1/2) جائیداد بیٹی کے والدین کی ہوگی.

 اور اگر بیٹی کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، بیٹی کے شوہر کیلئے ایک چوتہائی (1/4) حصہ اور باقی والدین کا ہے.

 اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیٹی کے شوہر کیلئے چوتہائی (1/4) حصہ اور والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

اگر بیٹی بیوہ ہو اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں کیلئے جائیداد کا ایک تہائی (1/3) حصہ ہوگا اور اگر بیٹی کے بہن بھائی ہیں تو ماں کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہوگا اور باقی باپ کو ملے گا.
.
کلالہ:

کلالہ سے مراد ایسے مرد اور عورت جنکی جائیداد کا کوئی وارث نہ ہو یعنی جنکی نہ تو اولاد ہو اور نہ ہی والدین ہوں اور نہ ہی شوہر یا بیوی ہو.

 اگر صاحب میراث مرد یا عورت کلالہ ہوں، اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں، اور اگر اسکا صرف ایک سوتیلہ بھائی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے،

یا اگر صرف ایک سوتیلی بہن ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

 اگر بہن، بھائی تعداد میں زیادہ ہوں تو وہ سب جائیداد کے ایک تہائی (1/3) حصہ میں شریک ہونگے.

 اور باقی جائیداد قریبی رشتے داروں میں اگر دادا، دادی یا نانا، نانی زندہ ہوں یا چچا، تایا، پھوپھی، خالہ، ماموں میں یا انکی اولادوں میں جو ضرورت مند ہوں ان میں ایسے تقسیم کی جاۓ جو کسی کیلئے ضر رساں نہ ہو.
.
(8): اگر کلالہ کے سگے بہن بھائی ہوں:

 اگر کلالہ مرد یا عورت ہلاک ہوجاۓ، اور اسکی ایک بہن ہو تو اسکی بہن کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت مندوں کیلئے ہے.

 اگر اسکی دو بہنیں ہوں تو ان کیلئے جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ ہے اور باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت مندوں کیلیے ہے.

 اگر اسکا ایک بھائی ہو تو ساری جائیداد کا بھائی ہی وارث ہوگا.

 اگر بھائی، بہن مرد اورعورتیں ہوں تو ساری جائیداد انہی میں تقسیم ہوگی مرد کیلئے دوگنا حصہ..
اسلامی قانون میں “عاق” کا کوئی تصور نہیں۔
اگر والدین اولاد کو عاق بھی کردیں تب بھی انکی وفات کے بعدعاق کی گئی اولاد بھی وراثت کی حقدار ھو گی.

Visits: 75

likeheartlaughterwowsadangry
0
 

Leave a Reply

Download document

Enter your email before downloading this document

Compare

× Send Whatsapp message to Admin Waqar Satti